نیروبی، 26/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مشہور صنعت کار گوتم اڈانی کی کمپنی اڈانی انرجی سالیوشنز کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے، جب کینیا کی ایک عدالت نے ایک اہم معاہدے کو معطل کر دیا۔ کینیا کی ہائی کورٹ نے اڈانی کی کمپنی کے ایک سرکاری ادارے کے ساتھ ہونے والے 73.6 کروڑ ڈالر (تقریباً 6185 کروڑ روپے) کے معاہدے کو سسپنڈ کر دیا۔ اس معاہدے کے تحت اڈانی گروپ کی کمپنی پاور انفراسٹرکچر اور ٹرانسمیشن لائنز کی ترقی کے لیے پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کام کرنے والی تھی، اور اس کی معطلی نے کمپنی کے مستقبل کے منصوبوں پر اثر ڈال دیا ہے۔
اڈانی انرجی سالیوشنز نے اس ماہ کے آغاز میں ہی کینیا کی سرکاری کمپنی کینیا الیکٹریکل ٹرانسمیشن کمپنی (کیٹراکو) کے ساتھ اس معاہدہ پر دستخط کیا تھا۔ اس معاہدہ سے متعلق کینیا کی وزارت توانائی نے 11 اکتوبر کو کہا تھا کہ اس سے وہاں کی معاشی ترقی کو مدد ملے گی۔ ساتھ ہی ملک میں بار بار ہونے والے بلیک آؤٹ سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔
بہرحال، کینیا کی ہائی کورٹ نے اس معاہدہ کو معطل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اڈانی انرجی سالیوشنز کے ساتھ تب تک 30 سال کا معاہدہ نہیں کر سکتی جب تک کہ وہ ’لاء سوسائٹی آف کینیا‘ کے ذریعہ داخل کردہ معاملے پر فیصلہ نہیں سنا دیتی۔ لاء سوسائٹی آف کینیا نے ہی اس معاہدہ کی مخالفت کی ہے۔ لاء سوسائٹی آف کینیا کا کہنا ہے کہ یہ ’پاور ڈیل‘ آئین کے ساتھ ایک دھوکہ ہے۔ ساتھ ہی اس میں بہت زیادہ رازداری ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا ہے کہ کیٹراکو اور اڈانی انرجی سالیوشنز نے اس پروجیکٹ معاملہ پر عوام کے ساتھ ’پبلک پارٹیسپیشن‘ نہیں کیا ہے، جبکہ کینیا کے پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ 2021 کے تحت ایسا کیا جانا لازمی ہے۔
’اکونومک ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس معاہدہ کو کیے جانے سے پہلے کینیا کی وزارت توانائی نے کہا تھا کہ اس کے لیے ایک مقابلہ جاتی نیلامی پروسیس کو فالو کیا گیا ہے۔ اڈانی گروپ کی طرف سے اس معاملے میں فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ کینیا میں اڈانی گروپ کی انٹری کو لے کر وہاں کے لوگوں میں زبردست غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حال ہی میں کینیا کے سب سے اہم ایئرپورٹ کی توسیع کے بدلے اسے 30 سال کے لیے اڈانی گروپ کو سونپے جانے پر وہاں کے لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔